رمادی کا شیطان بندوق سے مارا گیا

انگریزی زبان میں اسنائپر ایسے ماہر نشانہ بازکو کہتے ہیں جو ایک خفیہ کمین گاہ سے دور مار کرنے والی گولی چلاتا ہے اور ایک ہی گولی سے اپنے ہدف کو موت کی نیند سلا دیتا ہے۔ فوج میں ایسے ماہر نشانہ باز دشمن کے سپاہیوں کو ان کے خیموں میں دور سے مار کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ جس بیچارے پر آسمان سے بم گرتا ہے اس کو کچھ دیر پہلے پتہ چل جاتا ہے، مگر اسنائپر کی گولی سے مرنے والے کو پتہ بھی نہیں ہوتا کہ اس کو کیا لگا اور کب لگا۔
ایسے نشانہ باز ماہروں میں ایک خاص ذھنی مضبوطی ہوتی ہے چونکہ کئی گھنٹہ کی مکمل توجہ کے بعد موقعہ ملتا ہے سیدھے نشانے کا، عام آدمی ایسی توجہ کا حامل نہیں ہوتا۔ ان نشانہ بازوں میں دوسرے کی موت سے متاثر ہونے کی حس بھی کم ہوتی ہے۔ کرس کائل ایک ایسے نشانہ باز تھے جنہوں نے عراق کی جنگ میں امریکہ کی طرف سے مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے 160 عراقیوں کو مارا اور اس کو بہت سارے اعزازات سے نوازا گیا۔ کرس کائل نے کتاب بھی لکھی اور بہت مشہور ہوا۔ اس کا ایک نشانہ سوا میل دور تھا، یعنی دو کلومیٹر دور۔

رمادی عراق کا ایک شہر ہے اور عراق میں مزاحمت کرنے واے جنگجو گروہوں نے کرس کائل کا نام رمادی کا شیطان رکھا ہوا تھا۔اور اس کےسر کی قیبمت بھی لگا رکھی تھی۔ اکثر اسنائیپر اپنےپیشہ کی وجہ سے کبھی بھی منظر عام پر نہیں آتے مگر کرس کائل کو اپنی مشہوری کا شوق بھی تھا اور عراقی مسلحین سے کوئی خوف بھی نہیں۔ بلکہ یہ کہ کائل کی لکھی ہوئی کتاب سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کو وہ اپنے ہاتھ سے مرنے والے عراقیوں کو شائد انسان بھی نہیں سمجھتا تھا۔

کل کے روز، یعنی ۲ فروری ۲۰۱۳ کو یہ ماہر نشانہ باز ایک بندوق کی مشق کرنے کے بعد ایک اور امریکی فوجی کی بندوق کی گولی کا نشانہ بن گیا۔ وہ صرف ۳۷ برس کا تھا اور اس نے بیوہ اور دو بچے وارث چھوڑے ہیں. امریکہ میں آجکل بندوقوں پر پابندی کی بحث چل رہی ہے، اور یہ واقعہ اس بحچ کو نتیجہ پر پہنچانے میں مدد دے گا۔ چونکہ ایک ماہر نشانہ باز، ہاتھ میں بندوق ہوتے ہوئے بھی اپنے آپ کو نہیں بچا سکا۔